وزیر اعظم عمران خان کا ہفتے کے روز اعتماد کا ووٹ لینے کا امکان

  • March 4, 2021, 2:26 pm
  • Political News
  • 166 Views

وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے ہفتے کے روز اعتماد کا ووٹ لیے جانے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کی شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ، جس کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کے روز طلب کیا جائے گا جس میں وزیر اعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے بھی حکمت عملی کی تیاری شروع کر دی ہے ، معتبر ذرائع نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے بعد زرداری ہاؤس اسلام آباد میں گذشتہ روز ایک مختصر اجلاس ہوا ، جب کہ آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات بھی گذشتہ رات ہوئی ، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں تجویز سامنے آئی کہ اگر وزیراعظم عمران خان کے لیے اعتماد کاووٹ لینے کے لیے قومی اسمبلی اجلاس بلایا جاتا ہے تو پی ڈی ایم اس کا حصہ نہ بنے ،باوثوق ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امکان ہے کہ بعض پی ٹی آئی ارکان بھی قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں حصہ نہیں لیں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا ، وزیراعظم عمران خان نے اپنی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں شرکا سے کہا کہ جس کو ان پر اعتماد نہیں سامنے آکر اظہار کرے ، عمران خان نے کہا کہ اگر عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں ، میرے لیے وزیراعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام، کی تبدیلی میرا مشن ہے ، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس کے شروع میں ہی اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے شرکا کو آگاہ کیا تھا ، انہوں نے بتایا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے ، فیصلہ کیا ہے کہ اسی ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کروں گا۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف نے متفقہ فیصلہ کیا کہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، قوم کو پتہ چل جائے گا کون کہاں کھڑا ہے، جو عمران خان کے ساتھ ہیں وہ واضح دکھائی دیں گے،باقی اپوزیشن کی صفوں میں چلے جائیں۔