طالبان کا زیراثرعلاقوں میں داڑھی کٹوانے اور خواتین کے باہر نکلنے پر پابندی کا حکم
- July 15, 2021, 5:16 pm
- World News
- 314 Views
طالبان نے افغانستان کے شمالی ضلعے پر قبضہ کرنے کے چند دن بعد مقامی مساجد کے پیش اماموں کو خط کے ذریعے خواتین کے گھر سے باہر نکلنے اور سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے دوران ہی طالبان نے اہم سرحدوں اور کئی اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے تاہم کچھ اضلاع میں مقامی کمانڈرز کی جانب سے خواتین اور شہریوں پر سخت پابندیوں کے اطلاق کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔
شمالی علاقے میں کسٹم پوسٹ شیر خان بندر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد خواتین کے اکیلے باہر نکلنے اور سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس پابندی کا حکم مقامی مساجد کے اماموں کو ایک خط کے ذریعے دیا گیا۔
طالبان کے مقامی کمانڈر کے خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سنجیدگی سے کارروائی کی جائے گی۔ امام مسجد نے خطبے میں اس فیصلے سے شہریوں کو آگاہ کیا جب کہ کچھ مساجد میں اس کے لیے لاؤڈ اسپیکر بھی استعمال کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے ”اے ایف پی“ سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے تعارف ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے گاؤں میں بہت سی خواتین اور کم عمر لڑکیاں سلائی کڑھائی اور جوتیاں بنانے کا کام کررہی تھیں لیکن اب یہ لڑکیاں خوف زدہ ہیں۔خاتون نے اے ایف پی کو مزید بتایا کہ شیر خان بندر پر قبضے کے بعد طالبان نے خواتین کو باہر نکلنے سے منع کردیا ہے۔
ملازمتیں کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والی خواتین اس پابندی سے سخت کرب میں مبتلا ہیں۔اسی طرح ایک گاؤں میں داڑھی مونڈوانے اور لڑکوں کے سرخ اور بھڑکیلے رنگ کے کپڑے پہننے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ مردوں کو باہر نکلتے وقت پگڑی پہننا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔غیر معروف طالبان ثقافتی کمیشن کی جانب سے جاری بیان کی طالبان کے ترجمان کی جانب سے تردید یا تصدیق نہیں کی گئی تاہم افغانستان میں ترجمان طالبان ڈاکٹر نعیم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ طالبان کی فتح سے خوف زدہ ذہنوں نے خود ساختہ اور گمراہ کن تصاویر، ویڈیوز اور خط جاری کیے ہیں جن کا طالبان سے کچھ لینا دینا نہیں۔
ڈاکٹر نعیم نے مفتوحہ علاقوں کے مکینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پُرامن رہیں اور خوف زدہ نہ ہوں۔ طالبان صرف غیر ملکی فوجیوں کے لیے خطرہ تھے اور رہیں گے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی گمراہ کن مواد کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔