ٹک ٹاک نے فیس بک کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن کیسے ؟؟

  • July 16, 2021, 5:39 pm
  • Science & Technology News
  • 147 Views

سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، اس سے پہلے یہ اعزاز واٹس ایپ، میسنجر اور انسٹاگرام کے پاس تھا۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ 2019 میں واضح کرچکے ہیں کہ انہیں ٹک ٹاک پسند نہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کو ٹکر دینے کے لیے انسٹاگرام میں اس کی نقل پر مبنی ریلز سیکشن کا اضافہ کیا گیا۔

فیس بک کی مرکزی ایپ میں بھی اس طرح کے فیچر کی آزمائش کی جارہی ہے، درحقیقت ٹک ٹاک کی مقبولیت بھی اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کہ فیس بک کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے۔

ٹک ٹاک فیس بک اور اس کی زیرملکیت ایپس سے ہٹ کر پہلی موبائل ایپ بن گئی ہے جس کو دنیا بھر میں 3 ارب سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

ایپس کے حوالے سے تفصیلات پر نظررکھنے والی کمپنی سنسر ٹاور کے مطابق ٹک ٹاک دنیا کی 5 ویں نان گیم ایپ ہے جس کو 3 ارب سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

اس سے پہلے یہ اعزاز واٹس ایپ، میسنجر، فیس بک اور انسٹاگرام کے پاس تھا جو سب فیس بک کی زیرملکیت ہیں۔ سال 2021کی پہلی ششماہی کے دوران ٹک ٹاک گیمز سے ہٹ کر دنیا میں سب سے زیادہ ڈاوٌن لوڈ کی جانب والی ایپ بھی رہی۔

جنوری سے جون 2021 کے دوران اس ایپ کو دنیا بھر میں 38 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا گیا جبکہ 2020 کی پہلی ششماہی میں یہ تعداد 61 کروڑ سے زیادہ تھی۔

یعنی 2020 کے مقابلے میں رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹک ٹاک کو ڈاوٌن لوڈ کرنے کی شرح میں 38 فیصد کمی آئی، جس کی بڑی وجہ بھارت میں ایپ پر پابندی ہے۔

یقیناً ہر ڈاوٌن لوڈ کا مطلب یہ نہیں کہ اسے کوئی متحرک صارف استعمال کررہا ہے مگر اعداد وشمار سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ایپلی کیشن کی مقبولیت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے۔

چین میں ٹک ٹاک کو ڈویون کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ امریکا کے بعد بائیٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی) کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 2017 میں ایک ارب ڈالرز کے عوض ایپ میوزیکلی کو خریدا تھا اور پھر اسے ٹک ٹاک میں بدل دیا (فیس بک نے بھی اسے خریدنے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہی)، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔

مارک زکربرگ کی جانب سے بائیٹ ڈانس کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ہماری سروسز جیسے واٹس ایپ کو مظاہرین اور سماجی کارکنوں کی جانب سے دنیا بھر میں انکرپشن اور پرائیویسی تحفظ کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ٹک ٹاک جو دنیا میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مظاہروں کو سنسر کرتی ہے، یہاں تک کہ امریکا میں ہونے والے مظاہروں کو بھی۔

ویسے یہاب تک واضح نہیں کہ اس ایپلی کیشن کے ماہانہ یا روزانہ صارفین کی تعداد کتنی ہوچکی ہے کیونکہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے اس بارے میں کوئی مستند بیان جاری نہیں کیا ہے۔