جام کمال اور شاہ زین بگٹی کے درمیان ملاقات، ناراض بلوچوں سے ملاقات کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر غور

  • August 5, 2021, 2:01 pm
  • National News
  • 180 Views

کوئٹہ(خ ن) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مصالحت و ہم آہنگی بلوچستان نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے یہاں وزیراعلی سیکریٹریٹ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر رائے، سیکرٹری قانون محمد علی کاکڑ اور وزیر اعلی کے پرنسپل سیکریٹری زاہد سلیم بھی موجود تھے۔ ملاقات میں وزیر اعظم کے بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کی روشنی میں صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات، صوبے میں مجموعی امن و امان کی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی سرکار نے 2 برس قبل 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت بدل کر معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کر رہی ہے۔ کشمیر گذشتہ دو سال سے بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع علاقے کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیریوں کے انسانی اور سیاسی حقوق کے لئے آواز بلند کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستا ن نے ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی حق خودارادی کے ساتھ کھڑ ا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ کشمیر میں جدوجہد مقامی ہے اور اسے غیرقانونی اور سفاکانہ فوجی قبضے کے خلاف عوامی حمایت حاصل ہے۔5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے نے کشمیر میں زیادہ گہری مزاحمت کے بیج بو دیئے ہیں۔ہندوستان کا کشمیریت، اس کی ثقافتی و شناخت اور تاریخ کے خاتمے کا مذموم منصوبہ بالآخر ناکام ہوگا۔ وزیراعلی نے کہا کہ عالمی رہنماوں کی خاموشی ہندوستان کوکشمیر پر غیرقانونی قبضے اور مظالم کو جاری رکھنے کا جواز فراہم کررہا ہے۔ 5 اگست کو کشمیر کی آئینی حیثیت کی منسوخی کے فیصلے کے بعد 12ہزار سے زیادہ کشمیری رہنماوں اور کارکنوں کی جبری گمشدگیاں بھارتی بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جو کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے بھی سوالیہ نشان ہے۔وزیراعلی نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کشمیری عوام کو ان کی آزادی کی جدوجہد میں کامیابی عطا کرے۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے یومِ شہداء پولیس کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ یوم شہدائے پولیس بہادر جوانوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔شہداء پولیس کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے باعث صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔دہشتگردی کے خاتمے میں پولیس نے ہمیشہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ہے۔صوبے کی عوام کی جان و مال کے تحفظ میں پولیس کا کردار اہم ہے۔آج ہم پولیس کے ان تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے صوبے میں امن وامان کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے۔جرائم کے خاتمے کے لیے محکمہ پولیس کو جدید آلات اور ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیٹا کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے شہداء پولیس کے اہل خانہ سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت شہداء کے خاندانوں کے ساتھ ہے۔