مچھ جیل میں قید پھانسی کے مجرم صولت مرزا کی اہلیہ نے کہا ہے کہ صرف صولت مرزا کو پھانسی پر لٹکانے سے کچھ نہیں ہوگا

  • March 31, 2015, 10:50 am
  • Breaking News
  • 54 Views

کوئٹہ(آن لائن)مچھ جیل میں قید پھانسی کے مجرم صولت مرزا کی اہلیہ نے کہا ہے کہ صرف صولت مرزا کو پھانسی پر لٹکانے سے کچھ نہیں ہوگا جس نے قتل کے احکامات دیئے اور جس کے ذریعے احکامات آئے ان سب کو شامل تفتیش کیا جائے پارٹی نے صولت مرزا کیلئے محض اس لئے جنگ لڑی تاکہ وہ خود کو بچا سکے اور بعد میں دلہا بناکر کنواں میں دھکیل دیا گیا ایم کیو ایم کی جانب سے لاتعلقی کے اظہار نے صولت مرزا کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جس کے بعد انہوں نے بغیر کسی لالچ اور امید کے انکشافات کئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ صولت مرزا اس امر کی پشمانی ہے کہ وہ غلط لوگوں کے ہاتھ میں پھنس گئے اور جن لوگوں پر انہوں نے اعتبارکیا انہوں نے اس اعتبار کو ٹھیس پہنچائی نظریہ کے نام پر لوگوں کو استعمال کیا گیا اور پھر پھینک دیا گیا یہ انتہائی سنگین مذاق ہوگاکہ ایم کیو ایم صولت مرزا کو نہیں جانتی ماضی میں ہمیں بھائی یعنی الطاف حسین کے شیر کی فیملی کہا جاتا تھا یکم فروری تک ہم سے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء رابطہ میں تھے مگر بعدازاں ہمیں فون کرکے یہ کہہ دیا گیا کہ ہمارے اور آپ کے راستہ اب الگ ہوگئے آپ جانیں اور آپ کا کام جانے فاروق ستار بھائی نے مجھے فون کرکے یہ کہا کہ اب آپ سے رابطہ نہیں ہوسکتا جس کے بعد ہم نے نائن زیرو جاننے کی کوشش کی تو ہمیں مکہ چوک پرہی روک لیا گیا انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمیں نائن زیرو میں بہت اچھے طریقے سے ٹریٹ کیا جاتا تھا کبھی انتظار گاہ میں نہیں بیٹھنا پڑا رابطہ کمیٹی کے دفتر لے جایا جاتا تھا مگر جب ہم سے لاتعلقی کا اظہار کرنے کیلئے فون کیا گیا تو ہم پر الزام عائد کئے گئے کہ اور یہ کہا گیا کہ 1998ء کو صولت مرزا کیوں واپس آئے ہم نے تو انہیں نہیں بلایا ایسی اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو صولت مرزا بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں جیل میں ان سے ملنے کی اجازت دی جاتی تھی اور روزانہ ہم ان سے ملنے جاتے تھے جیل میں بھی صولت مرزا کو ایم کیو ایم کی وجہ سے سہولیات فراہم کی جاتی تھیں مچھ جیل میں منتقلی کے ایک سال بعد جب میں ملاقات کیلئے یہاں آئی تو ڈاکٹر نصرت نے ٹکٹ فراہم کی اور ہم سے کہا گیا کوئی بھی مسئلہ ہو تو بتایا جائے انہوں نے کہا کہ ہماری گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے بھی بہت سی ملاقاتیں ہوئی ہیں صولت مرزا کی پھانسی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد میں اپنے وکیل رفیق کھوسہ کے ہمرا ہ گورنرہاؤس میں ان سے ملاقات کیلئے گئی تھی ماضی میں جب چوہدری شجاعت نائن زیرو آئے تھے تو وقت بھی ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے ہماری ان سے ملاقات کروائی تھی ہمیں پارٹی کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ صولت مرزا کو نکال لیا جائے گاور یہ کہا جاتا تھا کہ بھائی چاہئیں تو کسی بھی طریقہ سے صولت مرزا کو نکال لیں گے یہی وجہ تھی کہ ہم خاموش رہے انہوں نے کہا کہ جس پارٹی سے ہمارا تعلق تھا وہاں اختلافات کی کوئی جگہ نہیں صولت مرزا نے کہا ہے کہ میں نے ان لوگوں کو اعتبار کرکے غلطی کہ انہوں نے پھانسی سے قبل جو بیان دیا وہ بغیر کسی لالچ اور امید کے دیا ہے اور اس کا مقصد صرف یہی تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جو غلطی ان سے ہوئی کسی اور سے نہ ہو ان کا جاری ہونے والا بیان کسی بھی دباؤ میں نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ صولت مرزا کی بہنوں اور بھائیوں کی شادیوں میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سمیت پارٹی کے تمام رہنماء شرکت کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان تمام رہنماؤں کو بھائی کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ صولت مرزا نے جو بیان دیا ہے اس کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں مگر یہاں صرف ایک شخص کو لٹکایا جارہا ہے جنہوں نے احکامات دیئے اور جن کے ذریعے احکامات موصول ہوئے انہیں کچھ نہیں کیا گیا شاہد حامد کی اہلیہ کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں جن دیگر لوگوں کے نام ہیں وہ کہاں ہیں ایم کیو ایم نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے صولت مرزا کی جنگ لڑی اور پھر ایک شخص کو لٹکا دیا گیا اب بھی اگر ایم کیو ایم لاتعلقی کا اظہار نہ کرتی تو صولت مرزا اپنی زبان نہ کھولتے ہم نے بارہا ان سے یہ کہا تھا کہ وہ سچ بتائیں مگر صولت مرزا ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ تمہیں اندازہ نہیں کہ بعد میں کیا ہوگا وہ ایک نڈر شخص ہیں مگر صرف اپنی فیملی کے تحفظ سے متعلق خدشات کی بناء پر وہ چپ رہے مگر ایم کیو ایم نے انہیں دلہا بناکر کنواں میں دھکیل دیا انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ایسے لڑکے موجود ہیں جو معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں کہ انہیں کس طرح استعمال کیا گیا ۔