گنجے پن سے مایوس نہ ہوں،دنیاکے عظیم لوگ گنجے ہی تھے

  • October 5, 2016, 2:43 pm
  • Health News
  • 377 Views


ویب ڈیسک.... گنجے پن کے شکار لوگ مایوس اور پریشان نہ ہوں کیونکہ دنیا کے عظیم مفکر،فلاسفر،سائنسدان،ڈرامہ نویس زیادہ تر گنجے ہی تھے۔گنجے لوگ دانش مندی ،ذہانت اور ’خود اعتمادی کا نمونا‘ سمجھے جاتے ہیں۔

تاہم فکر مندی کی بات یہ ہے کہ انسان ستاروں پر کمندیں ڈال رہا ہے،نئی دنیاؤں کو دریافت کر رہا ہے،سائنسی دنیا میں انقلاب برپا کر رہا ہے ،لیکن وہ ترقی کی معراج پر ہوتے ہوئے بھی گنجے پن سے چھٹکارے کا کوئی حل نہیں نکال سکا۔

’ العربیہ‘ کے مطابق گنجے افراد کے اطمینان کےلئے یہ کافی ہےکہ ایک تو گنجا پن انسان کی ذہانت اور خود اعتمادی کی علامت سمجھا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ سقراط، بقراط، ارسطو، ڈارون اور شیکسپیئر جیسے بڑے بڑے فلاسفر اور سائنسدان بھی گنجے ہی تھے۔

تاریخ میں بڑے بڑے حکما اور عظیم المرتبت ہستیاں بھی گنجے پن کا شکار رہی ہیں۔ جولیس سیزر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنے گنجے پن سے بہت شرمندہ رہا کرتا تھا۔ اپنا گنجا پن ختم کرنے کے لیے اس نے کیا کچھ نہیں کیا۔ مگر سر پر قدرتی طور پر بال اگانے کی اس کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔ وہ اپنا گنج چھپانے کے لیے تاج پہنتا تھا۔

جولیس سیزر کی بیوی کلو پترا نے شوہر کا گنجا پن ختم کرنے کے لیے مردہ چوہوں کا سفوف، گھوڑوں کے دانتوں کا سفوف اور ریچھ کی چربی ملنے کی تجویز پیش کی۔ اس نے اس تجویز پر بھی عمل کیا مگر بے سود۔

اکثر وبیشتر لوگ گنجے پن کا شکار ہوتے ہیں۔ دنیا میں بڑے نامی گرامی لوگ جن میں سقراط، نابلین، ارسطو، گاندھی، ڈارون، ونسٹن چرچل،شیکسپیئر ، بقراط اور لینن بھی گنجے ہی تھے۔

اس وقت انسان اپنی ترقی کے معراج پرہے مگر اب تک ایسی کوئی دوائی تیار نہیں کی جاسکی جو گنجے پن کا مکمل طور پرخاتمہ کرتے ہوئے گنجے سر پر قدرتی بال اگانے کا ذریعہ بنے۔

دنیا بھر میں گنجے پن کے علاج کے لیے سالانہ 3 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔ یہ رقم ریاست موناکو کے سالانہ بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔ اسی طرح انسداد ملیریا پر سالانہ 200 ملین ڈالر صرف کیے جاتے ہیں مگر مصنوعی بالوں کی پیوند کاری پر خرچ ہونے والی رقم اربوں ڈالر میں ہے۔

سنہ 2009ء میں رائے عامہ کے ایک جائزے میں بتایا گیا تھا کہ 60 فی صد افراد پیسے پر اپنے حسن کو ترجیح دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ ان کے دوست اور خواتین بھی خوبصورتی کو ترجیح دیتی ہیں۔

پرانے زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بھاری آہنی جنگی خول سر پر پہننے سے دماغ خشک ہوجاتا ہے جو گنجے پن کا موجب بنتا ہے۔ انسان نے کچھ ترقی کی تو یہ خیال ترک کیا اور اور کہا کہ فضائی آلودگی گنجے پن کا باعث ہے۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گنجے پن کو روکنے کے لیے سرمنڈوانا بے سود ہے۔ اٹھارہویں صدی عیسوی