سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار،تجاوزات کی بھر مار،صوبائی دارالحکومت گائوں کا منظر پیش کرنے لگا

  • April 11, 2018, 11:01 am
  • Breaking News
  • 117 Views

کوئٹہ (اسٹا ف رپورٹر) تمام سرکاری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق رپورٹ شائع کی جائے، تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کے زیر استعمال کتنی گاڑیاں ہیں اور ان کا ماہانہ خرچہ کتنا ہے۔ یہ معلومات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کنزیومر سوسائٹی کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزکنزیومر سوسائٹی کا سہ ماہی اجلاس کوارڈینیٹرنذر محمد بڑیچ کی زیر صدارت ہوا ۔ جس میں سوسائٹی کے ممبران نے شرکت کی اور مختلف امور پر غور و بحث کے بعد متعدد فیصلے کئے گئے، اجلاس میں صارفین کی گذشتہ تین ماہ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین ماہ میں صارفین کی حالت میں بہتری کے بجائے ان کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، ملاوٹ، آلودگی، گندگی،مہنگائی، صحت، تعلیم اور تحفظ جیسی بنیادی سہولتوں کے حصول میں رکاوٹوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ صوبائی دارالحکومت اور میٹرو پولیٹن ہونے کے جاوجود ٹریفک سگنل سے محروم صرف نام کا شہر ہے ۔ جو دیہات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ حا لانکہ دو ۔ایم این اے۔ چھ۔ ایم ۔پی ۔اے ۔ درجن سے ذائد سینیٹرز مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی ہونے کے باوجو دصوبائی دارالحکومت کسی گاوں کا منظر پیش کر رہا ہے۔ سڑک کا نام تک نہیں،شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔ سڑک بلاک

کرنا ان پر قبضہ کر کے کاروبار کرنے کا قانونی اختیار تاجروں کے پاس ہے ورنہ وہ ہڑتال کر کے کسی بھی قسم کی بلیک میلینگ سے کام لیتےہیں ، ہر دوسرا رکشہ بغیر کاغذات یا ڈرایئونگ لائسنس چل رہا ہے ٹریفک کے مسائل ایک طرف،چھوٹے چھوٹے بچے موٹر سائیکل چلاتے ہیں اور سرکاری گاڑیوں کے بے دریغ استعمال نے بھی ٹریفک کے نظام کو متاثر کیا ہے۔ سرکاری اہلکار کے لیے کوئی قانون نہیں جس طرح سے قیمیتی گاڑیوں کے استعمال اور پٹرول کو جلاتے ہیں وہ کسی مال غنیمت سے کم نہیں۔کاسی روڈ نیچاری روڈ۔ جوا ئنٹ روڈ فاطمہ جناح روڈ اور دیگر گلیوں کو رکشہ شوروم اور مکینک والوں نے قبضہ کیا ہے اس طرح کوئٹہ کی ہر سڑک پر کسی نہ کسی کاروباری شخصیات نے حکومتی اداروں کی ملی بھگت سے مختلف تجاوزات قائم کی ہیں سڑکوں کی حالت کی درستگی، صفائی اور تجاوزات کے خلاف بھر پور قانونی کارروائی اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پلان بناکر عملی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں مذیدکہا گیا کہ صوبے بھر کے صارفین کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے منظم جہدوجد، فرائض کی بروقت ادائیگی ہی مسائل سے نجات دلاسکتی ہے۔اجلاس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ صارفین کی حالت پر رحم کرتے ہوے فوری طور پر صوبے میں صارفین کی عدالتیں قائم کریں۔