وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے ہائیر ایجوکیشن کی مد میں رکھنے کا اعلان کردیا

  • May 1, 2018, 11:59 pm
  • Education News
  • 521 Views


وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے ہائیر ایجوکیشن کی مد میں رکھنے کا اعلان کردیا


ہمارے معاشرے میں اساتذہ اور پروفیسرز کو وہ
مقام و مرتبہ نہیں دیا جاتا جو ان کا حق ہے ان کے مقام و مرتبے سے واقف معاشرے آج ترقیافتہ ہیں اور دنیا پر راج کررہے ہیں،وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو

کوئٹہ (این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے ہائیر ایجوکیشن کی مد میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کے ذریعے چار سو اساتذہ کو اندرون ملک اور دو سو اساتذہ کو بیرون ملک کے تعلیمی اداروں سے پی ایچ ڈی کرائی جائے گی ، بی ایس کے ساتھ ساتھ بی اے بی ایس سی بھی جاری رکھی جائے گی ، ہمارے معاشرے میں اساتذہ اور پروفیسرز کو وہ مقام و مرتبہ نہیں دیا جاتا جو ان کا حق ہے ان کے مقام و مرتبے سے واقف معاشرے آج ترقیافتہ ہیں اور دنیا پر راج کررہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روز گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجوایٹ کالج کوئٹہ کینٹ میں بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعلیٰ نے کالج اساتذہ کی تنخواہ میں پندرہ ہزار ہائیر ایجوکیشن الاؤنس شامل کرنے ، پچاس لاکھ روپے پر مشتمل بی پی ایل اے ریسرچ فنڈکے قیام کا اعلان کیا جبکہ سیکرٹری ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کو موقع پر ہدایت کی کہ وہ کالج اساتذہ کی یونیورسٹی طرز پر اپ گریڈیشن اور ان کی تنخواہوں سے کنوینس الاؤنس کی کٹوتی کی سمری تیار کرکے انہیں بھیج دیں ۔ تقریب سے صدر بی پی ایل اے پروفیسر آغازاہد ، سیکرٹری ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن عبداللہ جان ، پروفیسر نذیر لہڑی ، پروفیسر اختر بی بی اور پروفیسر مان منصور نے بھی خطاب کیا ۔ وزیراعلیٰ تقریب میں شرکت کے لئے پہنچے تو شرکاء نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے بی پی ایل اے کی نو منتخب کابینہ سے ان کے عہدوں کا حلف لیا ۔ بعدازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے پروفیسر آغا زاہد کی قیادت میں بی پی ایل اے کی نو منتخب کابینہ اور تمام کالج اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ وہ صوبے میں اعلیٰ اور معیاری تعلیم کے فروغ کے لئے اپنا کردار احسن طریقے سے نبھاتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں استاد کا مقام بہت بلند ہوتا ہے ان کا کردار معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مستقبل میں مختلف شعبوں میں ملک و قوم کی قیادت کرنے والی نئی نسل کی تعلیم و تربیت آپ کے ذمے ہے اس کام میں اگرخدانخواستہ آپ غفلت کریں گے تو ایک پوری نسل تباہی سے دوچار ہوگی نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں اساتذہ پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اساتذہ اور پروفیسرز جس مقام و مرتبے کے اہل ہیں اور انہیں جو مقام و مرتبہ دیا جاتا ہے بد قسمتی سے ہم انہیں وہ مقام نہیں دے پاتے ۔ جو معاشرے اساتذہ اور پروفیسر ز کے مقام و مرتبے سے واقف ہیں وہ آج ترقیافتہ ہیں اور دنیا پر راج کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر پروفیسرز کو مراعات اور احترام دیا جائے تو لوگ ڈی سی اور کمشنر بننے کی بجائے ٹیچر بننے کو ترجیح دیں گے ۔ صوبائی حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے سرکاری ملازمین کو سہولیات دے رہی ہے مگر ہمارے پاس وسائل کی بہت زیادہ کمی ہے صوبے کا اسی فیصد بجٹ غیر ترقیاتی اخراجات کی نذر ہوجاتا ہے اور اگر یہی حالت رہی تو اگلے پانچ سالوں کے بعد ترقیاتی مد میں رکھنے کے لئے ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ میں انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داری نبھارہا ہوں سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے معاملات عدالت تک گئے مگر اس کے باوجود ہم پرعزم ہیں گو کہ ہم بہت تاخیر سے حکومت میں آئے مگر اس کے باوجود جو حکومتی مشینری بند پڑی تھی وہ ہم دوبارہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کالج اساتذہ کی تنخواہوں میں پندرہ ہزار روپے ایچ ای سی الاؤنس شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لئے جتنا کیا جائے کم ہے تاہم ہمارے پاس وسائل بہت کم ہیں بی پی ایل اے نے بیس ہزار کی ڈیمانڈ کی تھی تاہم پندرہ ہزار روپے ایچ ای سی الاؤنس دینے کا اعلان کرتا ہوں اسی طرح ایک کرو ڑ روپے سے بی پی ایل اے ریسرچ فنڈکا مطالبہ بی پی ایل اے نے کیا ہمارے پاس وسائل محدود ہیں اس لئے فی الحال ایک کروڑ سے تو فنڈ قائم نہیں کرسکتے البتہ پچاس لاکھ روپے سے مذکورہ فنڈ قائم کردیا جائے گا انہوں نے کہا کہ 8مئی کو بجٹ پیش ہونا ہے اور ہمارے پاس وقت بہت کم ہے بیورو کریسی کو پابند بنائیں گے کہ یہاں جو اعلان کررہا ہوں وہ تمام بجٹ میں شامل ہوں انہوں نے سیکرٹری کالجز کو ہدایت کی کہ وہ کالج اساتذہ کی اپ گریڈیشن اورتعطیلا ت کے دوران پانچ ہزار روپے کے کنوینس الاؤنس کی کٹوتی سے متعلق بی پی ایل اے کے ڈیمانڈ کے مطابق سمری تیار کرکے انہیں بھیج دیں ۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے نیک نیتی اور سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھارہی ہے اگلے مالی سال2018-19ء کے بجٹ میں ایچ ای سی کی مد میں ایک ارب روپے الگ سے رکھ رہے ہیں تاکہ چار سو ٹیچرز اور پروفیسرز کو ملک کے اندر ٹریننگ اور پی ایچ ڈی کرائی جاسکے جبکہ 2سو اساتذہ کو بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کرائی جائے گی تاکہ وہ تعلیم کے شعبے میں اپنا مثالی اور فعال کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں چار سالہ بی ایس پروگرام کے ساتھ ساتھ بی ایس سی اور بی اے کو بھی جاری رکھیں گے امید ہے کہ کالج اساتذہ صوبے میں فروغ تعلیم کے لئے اپنا مثالی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی پی ایل اے کے صدر پروفیسر آغازاہد نے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسرز کو معاشرے میں ان کا مقام نہیں دیا جارہا جس کی وجہ سے معاشرہ بھی تنزلی کا شکار ہے کوئی لمبا چھوڑا فلسفہ نہیں بلکہ سیدھی سادھی بات ہے اگر آپ نے معاشرے میں ترقی اور مثبت تبدیلی لانی ہے تو ایک استاد کو اس کا مقام و مرتبہ دیں معاشرہ اپنے آپ سدھرنا شروع ہوجائے گا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر کالجز ڈاکٹر کلیم اللہ زاہد ، پرنسپل گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجوایٹ کالج کوئٹہ کینٹ پروفیسر نورجہان کھیتران ، شہید باز محمد فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر لال کاکڑ ، اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن سمیت مختلف لیبر تنظیموں کے نمائندوں ،ماہرین تعلیم اور کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان سے آئے ہوئے کالج پرنسپلز کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔