مارواڑ اور سپین کاریز میں چار کان دھماکے کے باعث بیٹھ گئے 18 مزدور جاں بحق11 زخمی جبکہ پانچ لاپتہ ہے

  • May 5, 2018, 10:25 pm
  • Breaking News
  • 1.1K Views

کوئٹہ (آن لائن)کوئٹہ سے چالیس کلو میٹر دور مارواڑ اور سپین کاریز میں چار کان دھماکے کے باعث بیٹھ گئے 18 مزدور جاں بحق11 زخمی جبکہ پانچ لاپتہ ہے مارواڑ میں ریسکیو آپریشن مکمل کر دیا گیا جبکہ پی ایم ڈی سی میں ریسکیو آپریشن جاری ہے زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا جاں بحق مزدوروں کا تعلق خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے بلوچستان میں کوئلے کے کانوں میں اب تک سہولیات نہ ہونے کے باعث سینکڑوں مزدور اپنی زندگی سے جان دھو بیٹھے ہیں محکمہ کانکنی نے اب تک مزدوروں کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے اور نہ ہی کوئلہ کانوں مالکان کے خلاف کوئی کا رروائی کی ہے تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے چالیس کلو میٹر دور مارواڑ میں3 کوئلہ کے کان میں متیھن گیس بھر جانے سے دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں کان بیٹھ گئی اور کان میں کام کرنے والے مزدور پھنس گئے اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن شروع کر دی طویل جدوجہد کے بعد 16 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئی جن کی شناخت عبدالوحید، خالد، نصر اللہ، عبداللہ خان، عبدالحق، لیاقت علی، عبدالطیف، رحیم اور محمد بشیر شامل ہے جبکہ9 افرادجن میں فضل واحد، احسان اللہ، الطاف حسین، عبدالسلام، بخت زمان، مہتاب ، حضرت حسین، گل فیروز، گل زادہ، سلطان ملک زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا کمشنر کوئٹہ جاوید شا ہوانی نے بتایا کہ مار واڑ میں کانکنی کے دوران کان دھماکے سے بیٹھ گئی تھی کان میں پھنسے 10 سے زائد کانکن دم توڑ گئے کان سے جاں بحق کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی متاثرہ کان میں اب بھی11 کانکن پھنسے ہوئے ہیں صوبائی وزیر داخلہ و پی ڈی ایم اے میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ مارواڑ میں کوئلے کی کان میں متیھن گیس بھر جانے سے دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں چھ کانکن جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہو گئے پی ڈی ایم اے کے ٹیمیں بھی موقع پر موجود ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے سپین کاریز میں ایک اور کان بیٹھ گئی جس میں دو کانکن جاں بحق جبکہ دو زخمی ہو گئے اور پانچ کانکن اب تک کان میں دھبے ہوئے ہیں لیویز کا کہنا ہے کہ اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کر دیا تا ہم رات کی تاریکی کے باعث مشکلات پیش آرہی ہے تمام تر حالات کے باوجود دھبے ہوئے کانکنوں کو نکالنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہے کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر فرخ عتیق اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے عہدیدار جائے وقوع پر پہنچے اور امدادی کام کی نگرانی کی کان کنوں کو بچانے کے لیے جاری امدادی کام میں فرنٹیئر کور، لیویز اور کوئیک رسپانس فورس کے اہلکار بھی جائے وقوع پر موجود تھے انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ متاثرہ کان کنوں میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے خیال رہے کہ پاکستان میں کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات سے سالانہ سیکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مطابق کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے واقعات میں سالانہ 100 سے 200 کے درمیان کان کنوں جاں بحق ہوجاتے ہیں کوئلے کی کان کو گیس، کوئلے کی دھول اور گرد کے باعث خطرناک سمجھا جاتا ہے جو اچانک بیٹھ جاتی ہے یا معمولی سی غلطی کے باعث خوف ناک حادثات پیش آتے ہیں۔