'اقتدار کے مزے لگ گئے' قدوس بزنجو تاحیات وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں،ثناء اللہ زہری

  • June 7, 2018, 8:29 pm
  • Breaking News
  • 111 Views

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اپنی حکومت کا تختہ الٹنےوالے عبدالقدوس بزنجو کیخلاف پہلی بار بول اُٹھے۔ کہتے ہیں کہ اقتدار کےمزے دیکھنے کے بعد عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ کی کرسی سے چمٹ گئے ہیں اور تاحیات وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ ہاؤس چھوڑنا بڑا دل گردے کا کام ہے۔
بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ کوئٹہ میں نگراں وزیراعلیٰ کے تقررکیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر نواب ثناء اللہ زہری نے عبدالقدوس بزنجو پر طنز اور تنقید کے نشتر برسائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے معاملے پر آئینی طریقہ کار پر عمل کیا مگر حکومت کے اقدامات بالکل بھی آئین کے مطابق نہیں۔ "وہ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ان کو اقتدار کے مز ے لگ گئے ہیں جس طرح اُنہوں نے پانچ ساڑھے پانچ ماہ حکومت چلائی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کا وزیراعلیٰ ہاؤس چھوڑنے کا ارادہ نہیں۔"
نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ باعزت طریقہ تو یہی تھا کہ آئینی مدت پوری ہونے کے ساتھ ہی وزارت اعلیٰ چھوڑ دیتے اور صرف نگراں وزیراعلیٰ کی مشاورت تک محدود رہتے ۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے مطابق چل رہے ہیں ۔اب ایسا نہیں ہے کہ ہم قدوس بزنجو صاحب کیلئے نیا آئین بنادیں۔ 'اگر قدوس بزنجو صاحب تاحیات وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں تو 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں ۔ اگر وہ 25جولائی کو دو تہائی اکثریت لیکر آتے ہیں تو پھر اسمبلی میں جائیں اور کہیں کہ ہم آئین میں بلوچستان کیلئے خصوصی ترمیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ قدوس بزنجو صاحب تاحیات وزیراعلیٰ رہے کیونکہ یہاں پر دوسرے تمام لوگ نا اہل بیٹھے ہیں اورکوئی بھی صوبے چلانے کا اہل نہیں۔ اہل آدمی صرف قدوس بزنجو صاحب ہیں جو آئین کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں اورقانون کو بھی نہیں مان رہے ۔ '
' ہم عزت کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس گئے اور عزت کے ساتھ چھوڑ گئے ،وزیراعلیٰ ہاؤس کو اس طرح چھوڑنا بھی دل گردے والا کام ہے۔'
ثناء اللہ زہری نے کہا کہ رات کو اپوزیشن لیڈر نے بھی بتایا کہ وہ (عبدالقدوس بزنجو)کہتا ہے کہ میرا یہاں (وزیراعلیٰ ہاؤس) مزید بیٹھنے کا ارادہ ہے ۔لیکن اس طرح آئین کو سبوتاژ کرنے کی ہم جمہوری قوتیں اجازت نہیں دیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکٹھائیں گے۔ چیف جسٹس سے ہماری اپیل ہے کہ وہ از خود نوٹس لیں کہ کیوں وہ تاخیری حربے استعمال کررہا ہے اور مزید بیٹھنے کی کوشش کررہا ہے ۔یہ الیکشن سے راہ فرار کی کوششیں ہیں اس کا الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس لینا چاہیے۔ آئین میں لکھا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والے پر آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہوگی۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ قدوس بزنجو اگر جمہوری سوچ رکھنے والا آدمی ہے تو سندھ کے مرادعلی شاہ کی طرح وزیراعلیٰ کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی وزیراعلیٰ ہاؤس خالی کرکے گاڑیاں واپس کردیتا اوراپنے گھر منتقل ہوجاتا مگر یہ آج بھی وزیراعلی ہاؤس میں بیٹھا ہے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی گاڑیاں بھی استعمال کررہا ہے۔
یاد رہے کہ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف رواں سال جنوری میں عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں ان کی اپنی ہی جماعت اور اتحاد کے افراد تحریک عدم اعتماد سامنے لائے تھے تاہم تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہونے سے قبل ہی نواب ثناء اللہ زہری نے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
نواب ثناء اللہ زہری نے اپنی گفتگو میں عبدالقدوس بزنجو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس جانا بھی عزت دار لوگوں کا کام ہے اوروزیراعلیٰ ہاؤس چھوڑنا بھی عزت دار لوگوں کا کام ہے۔' ہم عزت کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس گئے اور عزت کے ساتھ چھوڑ گئے مگر وزیراعلیٰ ہاؤس کو اس طرح چھوڑنا بھی دل گردے والا کام ہے۔'